دارالعلوم زکریّا سا ؤتھ افریقہ میں ایمان افزا بیان اور اشعار مجلس

دارالعلوم زکریّا سا ؤتھ افریقہ میں ایمان افزا بیان اور اشعار مجلس(PART 2)

Regularly updated : Teachings of Arif Billah Hazrat Maulana Shah Hakeem Mohammad Akhtar Sahab db

This site is dedicated to teachings of Shiekhul Arab Wal Ajam Arif Billah Hazrat Aqdas Maulana Shah Hakeem Mohmmad Akhtar Sahab Damat Barakatuhum which is clearly according to Quran And Sunnat

Read and listen and Make Practice on it ,then we feel life become like a paradise on the earth

حضرت والا کے بارے میں اہل حق اکابر علما کی رآے

Live Majlis daily from Karachi and Short Audio Of Hazratwala

16 January 2011

نظر کی حفاظت شرمگاہ کی حفاظت کا ذریعہ ہے

نظر کی حفاظت شرمگاہ کی حفاظت کا ذریعہ ہے



ارشاد فرمایا کہ جو اپنی آنکھوں کو ننگا کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی شرمگاہ کو ننگا کردیتے ہیں اور جو اپنی آنکھ پر اللہ کے حکم کا پردہ ڈالتا ہے اس کی برکت سے اس کی شرمگاہ پر بھی پردہ ڈالے رکھتے ہیں۔ اس لیے ارشاد ہے

قُل لِّلمُومِنِینَ یَغُضُّوا مِن اَبصَارِھِم وَ یَحفَظُوا فُرُوجَھُم



اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ایمان والوں سے کہہ دیجئے کہ اپنی آنکھوں کو نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں۔

معلوم ہوا کہ اگر آنکھیں نیچی رکھی جائیں گی تو شرمگاہ بھی محفوظ رہے گی ورنہ بس بے حیائی کی پہلی سیڑھی بدنظری ہے، یہ وہ لفٹ ہے کہ اگر اس میں سوار ہوگئے تو بس پھر آخری منزل (بدفعلی) پر لے جاکر چھوڑے گا کیونکہ جب آدمی لفٹ میں بیٹھ جاتا ہے اور اس کا بٹن دبادیتا ہے تو اب درمیان میں نہیں رک سکتا منزل پر ہی جاکر لفٹ رکتی ہے۔ یہ وہ لفٹ ہے کہ اس کا چلانے والا شیطان ہے لہٰذا اس میں سوار ہی نہ ہو۔ اللہ تعالیٰ نے آنکھوں میں روشنی دی ہے تو اوپر چلمن بھی بنادی ہے اس لیے جب کوئی خوبصورت نظر آئے تو یہ چلمن (یعنی پپوٹے) ڈال دو، شعاع نظر کو آگے نہ بڑھنے دو۔ جو ایسا کرے گا انشاء اللہ کبھی شرمگاہ کو ننگا کرکے ذلیل نہ ہوگا۔ اگرچہ اس میں مجاہدہ کرنا پڑے گا تقاضا ہوگا تکلیف ہوگی لیکن سب کچھ جھیلنا چاہیے۔ اس وقت یہ سوچنا چاہیے کہ جس صورت پر آج جان و مال قربان کرنا بلکہ سلطنت قربان کرنا آسان معلوم ہوتا ہے کل یہی صورت ایسی ہوجائے گی کہ اس کی طرف نظر کرنے کو جی نہ چاہے گا، ایک پیالی چائے پلانے کو دل نہ چاہے گا۔ کوئی لڑکا ہے کہ آج جی چاہ رہا ہے کہ ا س پر جان و مال قربان کردو لیکن کل جب اس کے ڈاڑھی نکل آئے گی تو اس کو دیکھ کر بھاگوگے۔ یہ شیطان و نفس نقد نفع دکھاتے ہیں اور صورت اتنی حسین نہیں ہوتی جتنی وہ دکھاتے ہیں حالانکہ ہر چیز کو اس کے انجام کے اعتبار سے دیکھنا چاہیے ؎

گر بہ آرد رو بہ تو آں رو قفا ست

زادۂ دنیا چو دنیا بے وفا ست

شیطان اگر کسی کی صورت کو اچھا دکھائے تو اسے گندی سمجھو یعنی جس چیز کو وہ اچھا دکھائے اس کو اس کا عکس یعنی برا سمجھو۔ وہ آغاز میں شہوت کو پاک محبت کرکے دکھاتا ہے کہ تمہیں ا اس سے صرف پاک محبت ہے کوئی نفسانی تعلق نہیں ہے شہوت کو وفا دکھاتا ہے تو سمجھ لو کہ دنیازادہ دنیا کی طرح بے وفا ہے۔ حرام تعلق ایک دن نفرت میں تبدیل ہوجاتا ہے اور آپس میں ہمیشہ کے لیے عداوت ہوجاتی ہے۔

No comments: