دارالعلوم زکریّا سا ؤتھ افریقہ میں ایمان افزا بیان اور اشعار مجلس

دارالعلوم زکریّا سا ؤتھ افریقہ میں ایمان افزا بیان اور اشعار مجلس(PART 2)

Regularly updated : Teachings of Arif Billah Hazrat Maulana Shah Hakeem Mohammad Akhtar Sahab db

This site is dedicated to teachings of Shiekhul Arab Wal Ajam Arif Billah Hazrat Aqdas Maulana Shah Hakeem Mohmmad Akhtar Sahab Damat Barakatuhum which is clearly according to Quran And Sunnat

Read and listen and Make Practice on it ,then we feel life become like a paradise on the earth

حضرت والا کے بارے میں اہل حق اکابر علما کی رآے

Live Majlis daily from Karachi and Short Audio Of Hazratwala

08 June 2010

شراب کے حرام ہونے کا ثبوت قرآن سے


شراب کے حرام ہونے کا ثبوت قرآن سے



عرض جامع



نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم اما بعد احقر جامع عرض کرتا ہے کہ عرصہ دو سال پہلے حضرت مولانا شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری کی خدمت میں ایک افسر صاحب حاضر ہوئے تھے اور انہوں نے حضرت والا سے سوال کیا تھا کہ بعض افسران مجھ سے دریافت کرتے ہیں کہ شراب کے متعلق جب قرآن کریم میں لفظ حرام نہیں آیا ہے تو پھر علماء اس کو کیوں حرام قرار دیتے ہیں۔ اس سوال کے جواب میں حضرت والا نے ایک مبسوط تقریر فرمائی اور قرآن کریم سے شراب کی حرمت کا بیّن ثبوت پیش فرمایا اور مجھ سے ارشاد فرمایا کہ یہ تقریر حق تعالیٰ کی طرف سے ایک انعام ہے اس کو ضبط کرکے شائع کردینی چاہیے تاکہ ہمارے تمام وہ نادان مسلمان بھائی بھی آگاہ ہوجائیں جو اس غلط فہمی میں مبتلا ہیں۔ چنانچہ بحکم حضرت والا دامت برکاتہم یہ مسودہ تیار کیا گیا اور تیاری کے بعد افسر موصوف نے اس کی طباعت و اشاعت کا وعدہ کرکے اس مسودہ کو تقریباً دو سال تک اپنے پاس رکھا۔ لیکن موصوف اپنی کسی مجبوری کے سبب اس مضمون کو طبع نہیں کراسکے۔ ہر چند کہ بعض احباب مخلصین ،اس مضمون کی طباعت کے لیے مجھے بار بار اسی اثناء میں متوجہ کرتے رہے۔ لیکن ان دنوں کچھ ذہنی انتشار کے سبب اس امر کی ہمت نہ ہوتی تھی۔ مگر جب حق تعالیٰ کی طرف سے کسی کام کا وقت آجاتا ہے تو غیب سے اس کے اسباب اور دواعی بھی پیدا ہوجاتے ہیں۔ کل ۲۶؍ رمضان المبارک ۱۳۸۲؁ھ کو برنس روڈ کراچی سے میں اپنے ایک کرم فرما دوست کے ہمراہ گذر رہا تھا کہ ان کے جاننے والے دو حضرات آپس میں گفتگو کرنے لگے کہ قرآن کریم میں شراب کو کہیں حرام نہیں فرمایا گیا ہے۔ اس گفتگو سے قلب پر ایک چوٹ سی لگ گئی اور اپنی سستی پر سخت ندامت ہوئی۔ قلب میں اس شدید داعیہ اور اس چوٹ کو لیے ہوئے احقر نے حضرت والا پھولپوری سے عرض کیا کہ حضرت آج اس قسم کا واقعہ پیش آیا ہے جس سے میرے قلب پر شدید اثر ہے اور سخت بے چینی کے ساتھ یہ داعیہ پیدا ہورہا ہے کہ جس قدر جلد ممکن ہو شراب کے متعلق آپ کا مسودہ طبع کراکے سارے ملک میں پھیلادیا جائے۔ امید ہے کہ ان نادان مسلمانوں کو اس غلط فہمی سے متنبہ ہوکر شراب نوشی سے توبہ نصیب ہوجاوے یا کم از کم علم صحیح حاصل ہوجانے سے شراب حرام سمجھ کراس کا ارتکاب کریں گے اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ عقیدہ تو درست رہے گا اور عقیدہ کی درستی سے بالآخر عذاب میں کچھ دن مبتلا ہونے کے بعد مغفرت کی امید ہے اور اس تقریر کا منشاء شراب نوشی پر جری کرنا نہیں ہے بلکہ ہمیں ان نادان مسلمانوں کو کفر سے بچانا مقصود ہے جو حرام کو حلال سمجھے ہوئے ہیں۔ عقائد کا متفقہ مسئلہ ہے کہ حرام جانتے ہوئے فعل حرام کا ارتکاب تو گناہ کبیرہ اور حرام ہے لیکن فعل حرام کو حلال سمجھ کر ارتکاب کرنا کفر ہے کیونکہ یہ شخص قانون شاہی کا تحریف کرنے والا ہے۔ حضرت والا پھولپوری دامت برکاتہم نے ارشاد فرمایا کہ رسالہ ہذا کی طباعت کا اب وقت معلوم ہوتا ہے۔ میاں جب چاہتے ہیں تو اسی طرح غیبی سامان پیدا فرمادیتے ہیں اور حضرت والا نے یہ بھی حکم فرمایا کہ اس واقعہ کو بھی جو رسالہ ہذا کی طباعت کا داعی اور سبب قریب ہوا ہے تحریر کردیا جاوے حق تعالیٰ شانہ اس رسالہ کے نفع کو عام اور تام فرماویں، آمین۔



احقر جامع……محمد اختر عفا اللہ عنہ



(مورخہ ۲۷؍رمضان المبارک ۱۳۸۲؁ھ، بروز جمعہ۔)



شراب کے حرام ہونے کا ثبوت قرآن سے



فاعوذبااللہ من الشیطان الرجیم



بسم اللہ الرحمن الرحیم



یسئلونک عن الخمر والمیسر



قل فیہما اثم کبیروا منافع للناس واثمہما اکبر من نفعہما



(سورہ البقرۃ: پارہ:۲)



ترجمہ: لوگ آپ سے (یعنی حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے) شراب اور قمار کی نسبت دریافت کرتے ہیں آپ فرمادیجئے کہ ان دونوں میں گناہ کی بڑی بڑی باتیں بھی ہیں اور لوگوں کو فائدے بھی ہیں اور گناہ کی باتیں ان فائدوں سے زیادہ بڑھی ہوئی ہیں۔



ان آیتوں سے حق تعالیٰ شانہ نے بندوں کو مطلع فرمایا کہ شراب سے جتنا نقصان ہوجاتا ہے اتنا نفع نہیں ہوتا کیونکہ نفع تو عارضی ہے اور نقصان کی حد نہیں جب عقل زائل ہوگئی تو انسانیت کا شرف ہاتھ سے جاتا رہا۔ عقل ہی کی وجہ سے انسان اشرف المخلوقات کہلاتا ہے پس شراب پینا گویا اپنی اس عزت اور شرافت کو اپنے ہاتھوں کھوبیٹھنا ہے۔ سب سے پہلے شراب کے متعلق یہی آیتیں نازل فرمائی گئیں۔ اب اگر کوئی سائنس دان یہ دعویٰ کرے کہ شراب میں نقصان سے زیادہ نفع ہے تو ہم اسے جاہل اور حقیقت سے بے خبر کہیں گے۔ کیونکہ ظاہر ہے کہ مخلوق کا علم خالق حقیقی کے علم کا مدمقابل نہیں بن سکتا۔ حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں وما اوتیتم من العلم الا قلیلا۔ اے لوگو! تمہیں علم قلیل عطا کیا گیا ہے۔ اور اپنے علم کے متعلق ارشاد فرماتے ہیں الا یعلم من خلق بھلا وہی نہ جانے گا جس نے پیدا کیا ہے۔ دن رات کے مشاہدات شاہد ہیں کہ اہل سائنس آج جس تحقیق پر مطمئن ہیں چند دن کے بعد جب اپنی غلطی کا ان کو انکشاف ہوجاتا ہے تو اپنی سابقہ تحقیق کی خود ہی تردید شائع کرتے رہتے ہیں۔ برعکس خالق حقیقی کا علم احتمال خطا سے پاک ہے ارشاد فرماتے ہیں ولن تجد لسنۃ اﷲ تبدیلا۔ اور تم اللہ کے دستور میں کبھی کوئی تبدیلی نہ پائوگے۔



ایک مومن کے لیے قرآن کا اتنا ہی فرمان کہ شراب میں اثم کبیر یعنی بڑا گناہ ہے شراب سے احتیاط کے لیے کافی ہے۔ کیونکہ ہرگناہ خواہ چھوٹا ہو یا بڑا اس کا منشاء حق تعالیٰ کی نافرمانی ہے۔ اور ہر نافرمانی سبب ناراضی ہے پس مومن اپنے اللہ کی ناراضی کو کب گوارا کرسکتا ہے۔ مومنین کاملین کی شان تو یہ ہے کہ یبتغون فضلا من اللہ و رضوانا حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر وقت ہمارے فضل کو اور ہماری خوشنودی کو ڈھونڈتے رہتے ہیں کہ ہم کون سا ایسا عمل اختیار کریں کہ ہمارا پروردگار حقیقی ہم سے خوش ہوجائے۔



(جاری ہے۔)

No comments: