دارالعلوم زکریّا سا ؤتھ افریقہ میں ایمان افزا بیان اور اشعار مجلس

دارالعلوم زکریّا سا ؤتھ افریقہ میں ایمان افزا بیان اور اشعار مجلس(PART 2)

Regularly updated : Teachings of Arif Billah Hazrat Maulana Shah Hakeem Mohammad Akhtar Sahab db

This site is dedicated to teachings of Shiekhul Arab Wal Ajam Arif Billah Hazrat Aqdas Maulana Shah Hakeem Mohmmad Akhtar Sahab Damat Barakatuhum which is clearly according to Quran And Sunnat

Read and listen and Make Practice on it ,then we feel life become like a paradise on the earth

حضرت والا کے بارے میں اہل حق اکابر علما کی رآے

Live Majlis daily from Karachi and Short Audio Of Hazratwala

27 April 2010

تلاوت سے پہلے تعوذ کی حکمت

مضامین قرآن

تلاوت سے پہلے تعوذ کی حکمت

عارف بااللہ  حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب دامت برکاتہم

اللہ  سبحانہٗ و تعالیٰ نے تلاوتِ قرآنِ پاک کی ابتداء میں اعوذ بااللہ  من الشیطٰن الرجیم پڑھنے کا حکم فرمایا۔ بات یہ ہے کہ دفعِ مضرت مقدم ہے جلبِ منفعت پر، اسی لیے کلمہ میں لا الٰہ پہلے ہے کہ پہلے غیراللہ  کو دل سے نکالو پھر الا اللہ  کو دل میں پاؤگے۔ عود کی خوشبو لگانے سے پہلے جسم سے گندگی، پسینہ کی بدبو دور کرنا ضروری ہے ورنہ عود کی خوشبو محسوس نہ ہوگی اسی طرح اللہ  تعالیٰ کی لذتِ قرب کے لیے غیر اللہ  سے طہارت اور پاکی ضروری ہے اسی لیے کلمہ میں لاالٰہ کو مقدم فرمایا کہ پہلے غیر اللہ  کو دل سے نکالو پھر الا اللہ  کی خوشبو ملے گی۔

قرآن پاک میں ہے:حَرِیْصٌ عَلَیْکُمْ بِالْمُؤْمِنِیْنِ رَؤُفٌ رَّحِیْمٌ
(سورۃ التوبۃ، آیت:۱۲۸)

اللہ  سبحانہٗ و تعالیٰ نے رؤف کو مقدم فرمایا رحیم پر۔ اور حَرِیْصٌ عَلَیْکُمْ کے کیا معنیٰ ہیں کہ میرا نبی تم پر حریص ہے، سوال یہ ہے کہ کس چیز پر حریص ہے؟ تمہارے مال پر یا تمہاری جیب پر؟ نہیں۔ ان چیزوں سے نبی کا کیا تعلق۔ علامہ آلوسی نے کیا عمدہ تفسیر کی ہے: حَرِیْصٌ عَلَیْکُمْ اَیْ عَلٰی اِیْمَانِکُمْ وَصَلاَحِ شَأنِکُمْ میرا نبی تمہارے مال کا نہیں بلکہ تمہارے ایمان کا اور تمہاری اصلاحِ حال کا حریص ہے ۔ آپ کی یہ شانِ کرم تو سب کے ساتھ ہے خوا مومن ہو یا کافر لیکن بالمؤمنین رؤف رحیمایمانداروں کے ساتھ تو بڑے ہی شفیق اور مہربان ہیں۔ بالمؤمنین کی تقدیم بتاتی ہے کہ رافت اور رحمت صرف مؤمنین کے لیے خاص ہے کافروں کے لیے نہیں، رافت کے معنیٰ دفعِ ضرر کے ہیں اور رحمت کے معنیٰ جلبِ منفعت کے ہیں اور دفعِ مضرت چونکہ مقدم ہے اس لیے اللہ  تعالیٰ نے رؤف کو رحیم سے پہلے نازل فرمایا۔



اسی قاعدہ کُلّیہ سےاللہ تعالیٰ نے تلاوت سے پہلے اعوذ بااللہ من الشیطان الرجیم پڑھنے کا حکم دے کر دفعِ مضرت کو مقدم فرمایا کہ شیطان میرا دشمن ہے جو تمہارابھی دشمن ہے اعوذ بااللہ پڑھ کر اسے بھگا دو تاکہ وہ تمہارے دل میں وساوس نہ ڈال سکے۔ محدثِ عظیم ملا علی قاری مرقاۃ شرح مشکوٰۃ میں لکھتے ہیں: اَلشَّیْطَانُ کَالْکَلْبِ الْوَاقِفِ عَلَی الْبَابِ شیطان کی مثال اس کتے کی سی ہے جو دروازہ پر کھڑا رہتا ہے جیسے دنیا کے بڑے لوگ فارنر کا بڑا کتا بھیڑیا نسل کا رکھتے ہیں۔ پس اللہ تعالیٰ تو سب سے بڑے ہیں لہٰذا ان کا کتا بھی تمام کتوں سے سے بڑاکتا ہے، اکبر الکلاب ہے۔ حضرت ملا علی قاری لکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اعوذ بااللہ کا حکم دے کر بتا دیا کہ جب تم دنیاوی بڑے لوگوں کے کتے کا مقابلہ نہیں کر سکتے تو میرے کتے کا مقابلہ کیسے کرسکتے ہو لہٰذا مجھ سے پناہ مانگو جس طرح بڑے لوگوں سے جب ملنے جاتے ہو تو ان کا کتا بھونکتا ہے تو آپ کتے سے نہیں لڑتے بلکہ اس کے مالک سے کہتے ہیں کہ ہم آپ سے ملنے آنا چاہتے ہیں اپنے کتے کو خاموش کر دیجئے تو مالک خاص کوڈ، خاص الفاظ کہتا ہے جس سے کتا دم ہلانے لگتا ہے تو اللہ تعالیٰ نے اپنے کتے شیطان سے اور اس کے وسوسوں سے اور اس کی دشمنی سے بچنے کے لیے یہ نہیں فرمایا کہ تم شیطان سے براہِ راست مقابلہ کرو بلکہ اعوذ بااللہ من الشیطان الرجیم کہو کہ میں پناہ مانگتا ہوں اللہ کی مدد سے اس مردود کتے سے جو گیٹ آؤٹ کیا ہوا دربار کے باہر کھڑا ہے، جو شخص دربار میں داخل ہونا چاہتا ہے یہ بھونکتا ہے لہٰذا تم اس مردود سے بات ہی نہ کرو، مردود ناقابلِ جواب، ناقابلِ التفات، ناقابلِ گفتگو ہوتا ہے بات تو دوست سے کی جاتی ہے، میں تمہارا دوست، تمہارا ولی، تمہارا مولیٰ ہوں لہٰذا مجھ سے کہو اعوذ بااللہ اے اللہ تیری پناہ چاہتا ہوں شیطان مردود سے، جب تم نے میری پناہ مانگ لی تو اب شیطان تمہارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔