شک سے یقین زائل نہیں ہوتا
ایک مرتبہ صحابہ کرام حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ جنگل سے گذر رہے تھے کہ پانی کا تالاب نظر آیا، حضرت عمر نے فرمایا یہ پانی پاک ہے، اس سے وضو وغیرہ کرلو، صحابہ نے عرض کیا کہ اے امیر المومنین یہاں بھڑئیے، کتے وغیرہ پانی پیتے ہوںگے، تو فرمایا کیا تم نے انہیں پانی پیتے ہوئے دیکھا ہے؟ ہر چیز کو پاک سمجھو جب تک اس کی ناپاکی یقینی نہ معلوم ہوجائے۔ ایسے ہی بعض لوگوں کو ہر وقت وضو کاشبہ رہتا ہے تو فقہاءنے لکھاہے کہ جب تک قسم نہ کھالو کہ خداکی قسم میرا وضو ٹوٹ گیاتب سمجھو کہ ٹوٹا ہے ورنہ شک و شبہ ہے اور محض شک و شبہ سے وضو نہیں ٹوٹتا، وضو تو یقینی کیا اور یقین شک سے نہیں ٹوٹتا، لوہے کو لوہا کاٹے گا، جب اتنا یقین ہوجائے کہ قسم کھالو کہ خدا کی قسم میرا وضو نہیں رہا، اب بے شک وضو کرو، ورنہ شیطان وسوسہ ڈالتا رہے گا۔ ایسے ہی بعض لوگوں کو شیخ کے بارے میں وسوسہ ہوتا ہے کہ شیخ آج کل ناراض ہے، تو میرے شیخ نے مجھے لکھا کہ جب تک قسم نہ کھا سکوکہ خدا کی قسم شیخ ناراض ہے تب تک سمجھو کہ شیخ راضی ہے۔
No comments:
Post a Comment